اپنڈکس جسے اردو میں ضمیمہ یا اندھی آنت بھی کہتے ہیں ، ایک چھوٹی نالی جیسی ہوتی ہے جو بڑی انتڑی یعنی کولون کے پہلے حصے کے ساتھ جڑی ہوتی ہے۔ یہ آپ کے یا آپ کے بچے کے پیٹ کے اندر، نیچے داہنی طرف ہوتی ہے۔ سائنس یہ کہتی ہے کہ اب تک اس کا جسم میں کوئی حتمی استعمال نہیں دریافت ہو سکا۔ کچھ ماہرین کے مطابق اپنڈکس کی نالی چھوٹی آنت سے رابطے میں رہتی ہے اور غذا کو بڑی آنت میں فضلے میں بدلنے میں مدد دیتی ہے۔
اپنڈکس انسانی جسم کا وہ عضو ہے جسے اکثر افراد آپریشن کر کے نکلوا دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس کے بغیر بھی ہم ٹھیک ہی رہیں گے۔ ویسے اگر اسے نہ بھی نکلوایا جائے تو اکثر اس میں کسی گڑبڑ کا اندازہ لوگ درد کی شکل میں لگاتے ہیں تاہم بڑی آنت سے جڑا یہ عضو جو کہ معدے کے دائیں جانب نچلے حصے میں ہوتا ہے، اگر اس میں ورم آ جائے، سوزش ہو جائے یا انفیکشن ہو جائے تو اس کو میڈیکل اصطلاح میں اپنڈیسائٹس کہتے ہیں۔ جس سے انتہائی درد محسوس ہوتا ہے کیونکہ اپنڈکس میں ہضم نہ ہونے والے کھانے کے ٹکڑے پھنس جاتے ہیں۔ یہ بچوں اور بالغوں میں کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے لیکن یہ نوعمر اور جوان لوگوں میں زیادہ ہوتا ہے۔
اپینڈکس کیا ہے اپینڈیسائٹس کی علامات
معدے کے دیگر امراض سے ہٹ کر اپنڈکس بہت تیزی سے نمودار ہوتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق اپنڈکس کی علامات چوبیس گھنٹے کے دوران سامنے آ سکتی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں:
درد: اپینڈیسائٹس کی پہلی علامت ہے درد، تکلیف۔ پیٹ میں ایسا درد جس کی وجہ سمجھ نہ آئے۔ یہ درد ناف کے قریب سے شروع ہو کر بتدریج اس جانب پھیلتا ہے جہاں اپنڈکس ہوتا ہے یعنی پیٹ کے نچلے دائیں حصے میں منتقل ہو جاتا ہے۔ پیٹ کے مختلف مسائل سے ہٹ کر اپنڈکس کے درد میں کچھ دیر کے بعد کمی کا احساس نہیں ہوتا، یہ مسلسل ہوتا ہے اور اس دوران ایسا لگتا ہے جیسے شکم کو کوئی کھینچ رہا ہو اور وقت کے ساتھ یہ بدتر ہوتا جاتا ہے۔
اپنڈکس کی سوزش کی تشخیص کے لیے طبی ماہرین عام طور پر ناف کے نچلے حصے کو نرمی سے دباتے ہیں، ایسا کرنے پر درد کا احساس ہوتا ہے چاہے ڈاکٹر دباؤ ختم بھی کر دے تب بھی درد ہوتا رہتا ہے۔اور جب اپنڈکس کا درد بڑھتا ہے تو یہ اتنا شدید ہوتا ہے کہ متاثرہ فرد بہ مشکل حرکت کر پاتا ہے، بلکہ حرکت کرنے پر یہ درد مزید بڑھ جاتا ہے، اگر متاثرہ فرد اچھلنے کے قابل ہو تو یہ درد ممکنہ طور پر اپنڈکس کا نہیں ہو گا۔
ادویات سے درد ختم نہ ہونا: کئی بار لوگ اپنڈکس کے درد کو بدہضمی یا کسی اور قسم کا درد سمجھ لیتے ہیں، ایسا عام طور پر اس وقت ہوتا ہے جب درد کی شدت بہت زیادہ نہیں ہوتی، تاہم اس مرحلے پر درد کش ادویات کے استعمال سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ درد زیادہ بدتر ہو سکتا ہے اور یہ بھی اپنڈکس کی علامت ہو سکتی ہے۔
کھانے کی خواہش ختم ہو جانا: اگر اچانک سے آپ کو بھوک لگنا ختم ہو جائے (چاہے ناشتہ ہو، دوپہر یا رات کا کھانا) تو یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ معدہ کسی گڑبڑ کی جانب نشاندہی کر رہا ہے، طبی ماہرین کے مطابق اپنڈکس کے مریضوں میں عام طور پر کھانے کی خواہش ختم ہو جاتی ہے۔
متلی ہونا: ایک اور علامت ہے جی متلانا۔ ویسے تو متلی یا قے کی شکایت کئی وجوہات کی بناء پر ہو سکتی ہے تاہم اگر اپنڈکس کے مرض کی علامت ہو تو منہ سے نکلنا والا مواد ہمیشہ جسم میں درد کی لہر بھی دوڑاتا ہے۔
قبض یا ہیضہ: غذائی نالی میں انفیکشن یا ورم کے نتیجے میں نظام ہاضمہ متاثر ہوتا ہے جس سے قبض یا ہیضے کا مرض لاحق ہوجاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اپنڈکس کے شکار اکثر افراد میں یہ دونوں امراض شروع میں سامنے آتے ہیں اسی طرح پیٹ پھولنا، گیس یا درد وغیرہ کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔
بخار: بخار بھی ایک علامت ہے۔ اپنڈکس کے مریضوں میں بخار اس مرض کے آگے بڑھنے کا اشارہ کرتا ہے۔ بے چینی ہونا: معدے کے مسائل سے ہٹ کر اپنڈکس کے شکار افراد میں بے چینی کا احساس ہوتا ہے۔
تشخیص کیسے ہوتی ہے؟
خون کے سفید خلیات کی مقدار بڑھ جانا: اپنڈکس کے مسئلے میں جسم انفیکشن سے لڑنے کے لیے اپنا ردعمل ظاہر کرتا ہے جس کے نتیجے میں خون کے سفید خلیات کی زیادہ مقدار خارج ہوتی ہے، ویسے تو اپنڈکس کے حوالے سے خون کا کوئی مخصوص ٹیسٹ نہیں، تاہم اگر آپ کو شک ہو تو ڈاکٹر سے ایک بلڈٹیسٹ کروائیں تاکہ خون کے سفید خلیات کی مقدار معلوم ہو سکے۔ اس کے علاوہ پیٹ کے الٹرا ساؤنڈ یا سی ٹی اسکین سے تصدیق ہوتی ہے۔
پیچیدگیاں
اگر اپینڈکس آلودہ یا سوجا ہوا ہے تو اس کے پھٹنے کا خطرہ ہے۔ یہ پیٹ کی جھلی میں انفیکشن کی بڑی وجہ بن سکتا ہے اور سنگین حالت میں مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
علاج کیا ہوتا ہے؟
تشخیص کے بعد اپنڈیکس نکالنے کے لئے سرجری ہو گی۔ اس آپریشن کو اپینڈیکٹومی کہتے ہیں۔ یہ ایک سادہ اور عام سا آپریشن ہوتا ہے۔ اگر اپینڈکس پھٹا نہیں ہے اور کوئی پیچیدگی نہیں ہے تو سرجری کے بعد بارہ سے چوبیس گھنٹے تک مریض ہسپتال میں رہتا ہے۔
اگر آپ کا یا آپ کے بچے کا اپینڈکس پھٹ گیا ہے تو ڈاکٹر اینٹی بائیوٹک دوا تجویز کرے گا۔ جب تک انفیکشن ختم نہیں ہو جاتا، مریض کو ہسپتال میں رہنا پڑے گا۔ سرجری کے بعد بچہ نارمل غذا کھا سکتا ہے۔ زیادہ تر بچے ایک یا دو ہفتوں میں اپنے روزمرہ کے کاموں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔
یہ یاد رہے کہ اپنڈکس کا علاج یا اس کی سرجری کرنے والے ماہر ڈاکٹر کو جنرل سرجن کہا جاتا ہے۔