غالب نے کہا تھا۔
دل ناداں تجھے ہو کیاگیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
سو دل کی دوا اس وقت تک صحیح نہیں دی جا سکتی جب تک کہ یہ یقین نہ ہو جائے کہ یہ درد دل کا ہی ہے یا نہیں۔ اور اگر دل کا ہے بھی تو دل کا دورہ ہے؟ انجائینا ہے؟ دل کا فیل ہونا ہے یا کارڈیک اریسٹ ہے؟
دل کے دورے اور ہارٹ فیل میں کیا فرق ہوتا ہے؟ کارڈیک اریسٹ کیا ہوتا ہے؟ کیا کچھ ایسی علامات بھی ہوتی ہیں جن سے ہمیں مہینوں پہلے معلوم ہو جائے کہ ہمیں ہارٹ اٹیک ہونے والا ہے؟ ان سوالات کے حوالے سے خاصی کنفیوژن پائی جاتی ہے۔ لیکن ان شاء اللہ آج کے ہمارے اس کالم کے بعد نہیں رہے گی۔
ہم لوگ اکثر اچانک ہونے والے ہارٹ اٹیک کے نتیجے میں ہونے والی موت کو ہارٹ فیل کہہ دیتے ہیں لیکن اصل میں ہارٹ فیل اور ہارٹ اٹیک دو مختلف چیزیں ہیں۔ جب کسی کا اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال ہو جاتا ہے تو اس کی وجہ ہارٹ فیل نہیں بلکہ کارڈیک اریسٹ ہوتا ہے۔
انگریزی یا طبی اصطلاح میں ہارٹ اٹیک کا مطلب ہے دل کا دورہ یا دل پر حملہ۔ ہارٹ اٹیک اچانک ہوتا ہے، منٹوں میں ہوتا ہے، جلدی ہوتا ہے، ہارٹ اٹیک نتیجہ ہو سکتا ہے بہت سی وجوہات کا جن میں سے ایک دل کا ناکام ہونا۔ مگر ہارٹ اٹیک ضروری نہیں کہ ہارٹ فیل کی وجہ سے ہی ہو۔ ہارٹ اٹیک عموماً ہماری شریانوں کے سخت ہوجانے اور سکڑ کر ان میں رکاوٹ پیدا ہو جانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اور دل کو جب خون پوری مقدار میں نہیں مل پاتا تو دل کے مسلز یعنی پٹھے ڈیڈ ہو جاتے ہیں، مر جاتے ہیں، اور مرنے سے پہلے دل کا پٹھہ پھڑکتا ہے، روتا ہے، مرنے سے پہلے اور اسی کیفیت کو ہارٹ اٹیک یا دل کا دورہ کہتے ہیں۔
دوسری طرف ہارٹ فیلیئر کا مطلب ہے دل کا ناکام ہونا۔ دل کا کمزور ہو جانا۔ یہ مہینوں یا سالوں میں ہوتا ہے۔ یعنی آپ کا دل آہستہ آہستہ ناکام ہوتا ہے اور اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ جسم میں خون کو پمپ نہیں کر پاتا۔ یہ خود ایک بیماری ہے۔ ضروری نہیں کہ ہر ہارٹ فیلیئر کا لازمی نتیجہ ہارٹ اٹیک ہی ہو۔ کبھی کبھی ہارٹ اٹیک کی وجہ سے بھی دل کمزور ہو کر ہارٹ فیلیئر میں چلا جاتا ہے۔
ہم اکثر یہ کہتے ہیں کہ فلاں خاتون یا شخص کا ہارٹ فیل ہو گیا اور اس کی موت واقع ہو گئی۔ لیکن اصل میں یہ ہارٹ فیل نہیں ہوتا بلکہ کارڈیک اریسٹ ہوتا ہے۔ یعنی دل کا قید ہو جانا، گرفتار ہو جانا، شکنجہ میں جکڑے جانا ہے اور یہ دل میں موجود الیکٹریکل سگنلز کی پرابلم ہے۔
ہر سال کروڑوں افراد کو دل کے دورے کا سامنا ہوتا ہے جن میں سے لاکھوں کے لیے زندگی کا سفر ختم بھی ہو جاتا ہے۔
اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ دل کا دورہ یا ہارٹ اٹیک بس اچانک ہی ہو جاتا ہے۔ لیکن اصل میں دل کے دورے کی کچھ علامات ایک مہینہ پہلے سے ہی شروع ہو جاتی ہیں۔ لیکن ہم ان سے واقف نہ ہونے کی وجہ سے ان کو نظر اندازکر دیتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ چونکہ یہ علامات ہارٹ اٹیک سے ایک ماہ قبل ہی سامنے آنے لگتی ہیں لہٰذا بچاؤ کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔
ہارٹ اٹیک کی روایتی علامات جیسے سینے میں درد یا دباؤ، درد کا گردن، بازو یا جبڑے میں جانا، ٹھنڈے پسینے، انتہائی کمزوری وغیرہ تو سب کو معلوم ہی ہے مگر کچھ ایسی واضح لیکن چند خاموش علامات بھی ہوتی ہیں جو بیشتر افراد کو معلوم نہیں ہوتیں اور انہیں معمولی سمجھ کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں میں خاص طور پر دل کے دورے سے قبل کی روایتی علامات جیسے سینے میں درد وغیرہ کے ظاہر ہونے کا امکان کم ہوتا ہے اور خاموش علامات ظاہر ہونے کے بعد ہارٹ اٹیک سامنے آتا ہے۔
آئیے ان علامات پر بات کرتے ہیں:
تھکاوٹ
ہارٹ اٹیک کی سب سے عام مگر خاموش علامت بہت زیادہ تھکاوٹ کا احساس ہے۔ یہ ایسی علامت ہے جو ستر فیصد ہارٹ اٹیک کی شکار خواتین میں کئی ہفتے پہلے سامنے آتی ہے لیکن مرد و خواتین دونوں میں یہ ہو سکتی ہے۔ سو ماہرین کے مطابق اگر ایک شخص معمولی کام کرنے کے دوران حد سے زیادہ تھکاوٹ محسوس کرتا ہے تو یہ ہارٹ اٹیک کی پہلی علامت ہے۔ ہوتا کیا ہے کہ دل کے دورے سے قبل دل سے خون کے بہاؤ میں کمی آتی ہے جس سے پٹھوں پر اضافی دباؤ آتا ہے اور لوگ تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں۔
ہاتھوں یا بازوؤں میں جلن
کمر، ہاتھوں یا بازؤں میں شدید درد یا جلن بھی اکثر ہارٹ اٹیک کی خاموش علامت ثابت ہوتی ہے۔
سانس لینے میں مشکل
اگر آپ کو اکثر سیڑھیاں چڑھنے کا موقع ملتا ہو اور سانس لینے میں تکلیف نہ ہوتی ہو تاہم اوپر پہنچنے کے بعد ایسا لگتا ہو جیسے دم گھٹ رہا ہے تو یہ ہارٹ اٹیک کا اشارہ ہو سکتا ہے۔
سینے میں جلن
اگر تو آپ کو اکثر اچھا کھانے کے بعد سینے میں جلن کا احساس ہوتا ہو تو یہ فکرمندی کا باعث نہیں تاہم اگر پہلے کبھی ایسا نہ ہوا ہو تو پھر یہ ہارٹ اٹیک کی خاموش علامت بھی ہو سکتی ہے۔
معدے میں گڑبڑ یا پیٹ میں درد
دل کے دورے کی پیشگی یا ایڈوانس علامات میں معدے کے مسائل بھی ہوسکتے ہیں جیسے قے، متلی یا معدے میں تکلیف وغیرہ۔ خاص کر پچاس فیصد ہارٹ اٹیک کے واقعات میں پیٹ میں درد کچھ عرصے پہلے سامنے آیا۔ ہارٹ اٹیک سے قبل پیٹ یا معدے میں درد کچھ عجیب سا ہوتا ہے، یعنی کبھی ہوتا ہے اور پھر آرام محسوس ہونے لگتا ہے، مگر کچھ وقت بعد پھر لوٹ آتا ہے۔ اسی طرح، دل متلانا، پیٹ پھولنے یا موشن وغیرہ متعدد عام علامات ہیں۔
گلے، گردن یا جبڑے میں بغیر وجہ کے بے چینی یا گلا تنگ ہونے کا احساس جس کا تجربہ پہلے کبھی نہ ہوا ہو، ہارٹ اٹیک کا اشارہ ہو سکتا ہے۔
کسی گڑبڑ کا احساس
اکثر دل کے مریضوں کو ہارٹ اٹیک سے پہلے احساس ہوتا ہے جیسے سب کچھ ٹھیک نہیں، اگر تو ایسا وجدانی احساس آپ کو بھی محسوس ہو اور آپ خود کو بغیر کسی وجہ کے ہی بیمار محسوس کریں تو بہتر ہے ڈاکٹر سے رجوع کر لیں۔
ایک اور علامت ایسے درد کی ہوتی ہے جس کا آغاز جسم کے بائیں حصے سے ہوتا ہے، یہ درد سینے سے شروع ہو کر نیچے کی جانب جاتا ہے، مگر اکثر مریضوں کو ہاتھ میں درد کا احساس ہوتا ہے۔ عام طور پر یہ درد سینے کے بائیں طرف ہوتا ہے لیکن خواتین کے دائیں جانب اور سینے کے درمیان میں بھی درد ہو سکتا ہے۔
کھانسی جو رکنے کا نام نہ لے
اگر آپ کی کھانسی اچانک شروع ہو یا بہت زیادہ دیر تک برقرار رہے جس سے سفید یا گلابی بلغم خارج ہو تو یہ ہارٹ فیل ہونے کی نشانی ہوتی ہے۔
ہاتھ، پیر اور ٹخنوں کی سوجن
یہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ دل مؤثر طریقے سے خون کو پمپ نہیں کر پا رہا جس سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔
بے خوابی یا نیند کا نہ آنا
یہ علامت مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ نظر آتی ہے، ویسے طبی ماہرین اس علامت کو ہارٹ اٹیک یا فالج وغیرہ کے بڑھتے خطرے کا عندیہ قرار دیتے ہیں۔
سانس گھٹنا
چالیس فیصد کیسز میں یہ علامت ہارٹ اٹیک سے چھ ماہ قبل اکثر سامنے آتی ہے، یعنی سانس لینے میں مشکل اور یہ احساس کہ گہرا سانس لینا ممکن نہیں۔
دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اکثر پینک اٹیک اور ذہنی بے چینی کے ساتھ حملہ آور ہوتی ہے، خاص طور پر خواتین میں، یہ اچانک حملہ کرتی ہے۔ اگر دل کی دھڑکن میں تیزی ایک سے دو منٹ تک برقرار رہے اور اس میں کمی نہ آئے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
بہت زیادہ پسینہ آنا بھی ہارٹ اٹیک کی ایک ابتدائی انتباہی علامت ہے، جو کہ دن یا رات کسی بھی وقت سامنے آ سکتی ہے۔ یہ علامت عام طور پر خواتین میں ٹھنڈے پسینے کے طور پر زیادہ سامنے آتی ہے۔