insaan kay sukoon ka raaz ruhani alaidgi

کروٹیں بدلتے رہے ساری رات ہم۔ اس مصرعے میں شاعر تو شاید اپنی نیند کی خرابی کا ذمہ دار اپنے محبوب کو ٹھہرا رہا ہے لیکن آج کل کے جدید دور میں ہجر کی تکلیفیں اٹھانے اور نیندیں اڑانیں کے لئے اور بھی بہت سارا سامان موجود ہے جس میں آپ کے آرام، سکون اور چین کا دشمن نمبر ایک ایسی چیز ہے جسے استعمال کرنا آپ کی عادت نہیں ضرورت بن چکا ہے۔

ہم بات کر رہے ہیں موبائل فونز کی، اسمارٹ فون کی، جو اب آپ کی جیب، بیگ اور پرس تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ آپ کے نیند کے بستر اور بیڈ تک پر پہنچ چکا ہے اور آپ اور آپ کے ارد گرد موجود بہت سارے قریبی رشتوں کے درمیان حائل بھی ہو چکا ہے۔ ، جی ہاں، آج کے دور میں موبائل فون ہماری زندگی کا حصہ بن چکا ہے اور چند دہائیوں میں ہی انسان کے لئے ناگزیر بن چکا ہے۔

چھوٹے سے لے کر بڑے تک، مرد ہوں یا خواتین، ہر کسی کے پاس موبائل موجود ہونا ضروری سمجھا جانے لگا ہے۔ اب اس کے بغیر انسان خود کو ادھورا تصور کرتا ہے۔ غریب سے لے کر مال دار امیر ترین شخص تک، ہر کوئی موبائل فون استعمال کر رہا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی اہمیت اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی موبائل فون کے منفی اثرات سے بھی کسی طور انکار نہیں کیا جا سکتا۔

ہم میں سے بہت سے لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ رات کو بار بار بلاوجہ اپنا موبائل فون چیک کرتے رہتے ہیں۔ آپ اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکتے کہ رات کے وقت موبائل فون استعمال کرنے کا کتنا نقصان ہے۔ اس کے دو اثرات ہوتے ہیں۔ ایک تو یہ کہ ہماری رات کی نیند کی مکمل نہیں ہو پاتی اس کا دورانیہ کم ہو جاتا ہے اور دوسرا یہ کہ ہماری نیند کی کوالٹی بھی خراب ہو جاتی ہے یعنی ہم ایک پرسکون نیند کے بجائے بے چین اور کروٹوں سے بھرپور نیند گزارتے ہیں، جس کی وجہ سے ہمارے پورے جسم پر بہت خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ہماری تھکن بڑھ جاتی ہے، چڑچڑاہٹ ہونے لگتی ہے، غصہ زیادہ آتا ہے، ورک پروڈکٹوٹی کم ہو جاتی ہے، کام یا پڑھائی پر فوکس بھی نہیں ہو پاتا۔ اور تو اور ہمارا وزن بھی نیند کی کمی سے بڑھ سکتا ہے۔

تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ موبائل فون کی اسکرین کی روشنی سے نکلنے والی شعاعیں انسانی نیند کو بری طرح متاثر کرتی ہیں۔ اگر کوئی شخص آٹھ گھنٹے کی ہی نیند کیوں نہ کر لے لیکن پھر بھی نیند کے دوران بار بار آنکھیں کھلنے سے نیند کا توازن بگڑ جاتا ہے اور ہمارے جسم میں وہ چستی پیدا نہیں ہو پاتی جو انسان کو پوری نیند سے حاصل ہوتی ہے۔ رات کو جب آپ اپنے بستر پر لیٹے ہوں اور آپ کو نیند نہ آ رہی ہو تو آپ اپنے موبائل فون کو استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں اور فیس بک ، انسٹاگرام، ٹویٹر وغیرہ پر بے مقصد اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ آپ کا موبائل فون آپ کے باڈی سائیکل کو کس طرح سے خراب کر رہا ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ہمارے جسم میں ایک نیچرل کلاک ہے، ایک قدرتی گھڑی ہے۔ یہ ایک ایسا سسٹم ہے جو ہمارے جسم میں نیند کے سائیکل کو برقرار رکھتا ہے۔ اس کے ذریعے ہماری باڈی کو پتہ چلتا رہتا ہے کب دن ہے، کب رات ہے، کب سونا ہے اور کب اٹھنا ہے۔ اسی سسٹم کی وجہ سے ہم سارا کام وقت پر کرتے ہیں۔ لیکن جب سے سمارٹ فون آئے ہیں یہ سسٹم بگڑنا شروع ہو گیا ہے۔ ہم اپنے فون کو ہر جگہ پر استعمال کرتے ہیں لیکن خاص طور پر جب ہم رات کو سونے کے لیے اپنے بستر پر جاتے ہیں تو ہمارے ہاتھ میں موبائل فون ہوتا ہے اور سونے سے پہلے ہم ایک گھنٹے تک اکثر اسے بے مقصد استعمال کرتے رہتے ہیں۔

کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ وقت بہت زیادہ ہو جاتا ہے اور پھر بھی ہم سو نہیں پاتے ایسی صورتحال میں ہم اپنا فون اور زیادہ استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ ہم اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ ہمارے ہاتھ میں جو موبائل فون، ٹیب یا لیپ ٹاپ ہے وہی نیند نہ آنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

جدید میڈیکل ریسرچ نے ثابت کیا ہے کہ موبائل فون میں سے نکلنے والے بلیو لائٹ یا نیلی روشنی عام روشنی سے زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے۔ دراصل ہوتا کیا ہے کہ جب رات کے وقت ہم سونے سے پہلے اپنے بیڈ پر اپنا اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں تو اس سے نکلنے والی بلیو لائٹ کی وجہ سے ہمارا دماغ الرٹ ہو جاتا ہے یعنی جاگ جاتا ہے اور پھر نتیجتاً ہمارے دماغ ہی سے نکلنے والے ”نیند کے ہارمون“ یعنی میلا ٹونن کی مقدار کم ہو جاتی ہے کونکہ ہمارا سسٹم یہ سمجھنے لگتا ہے کہ اس وقت رات نہیں بلکہ دن ہو رہا ہے۔ یعنی دوسرے لفظوں میں ہمارا اسمارٹ فون ہمارے ہی برین کو بہت اسمارٹ انداز میں چیٹ کرتا ہے یعنی دھوکہ دیتا ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیسے دھوکہ دیتا ہے؟

اس کا جواب یہ ہے کہ ہمارا جسم روشنی کے الگ الگ رنگوں کے حساب سے ردعمل دیتا ہے۔ اگر ہمارے جسم کو نیلی روشنی ملتی ہے تو ہمارے جسم کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ ابھی دن کا وقت ہے۔ جیسے جب ہم صبح اٹھتے ہیں تو ہمیں نیلی روشنی ملتی ہے ہم دن بھر کام کرتے ہیں ہمارے کو دماغ سگنل پہنچاتی ہے کہ ابھی دن کا وقت ہے ، ابھی کام کرنا ہے اور ہم اس طرح پورا دن گزارتے ہیں۔ لیکن جب ہم رات کے وقت موبائل فون استعمال کرتے ہیں تو اس سے خارج ہونے والی نیلی روشنی سے ہمارے دماغ کو سگنل ملتے ہیں کہ ابھی دن کا وقت ہے سونے کا وقت نہیں ہوا۔ اس وجہ سے رات کو ہماری نیند اڑ جاتی ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر بار بار نیند کی کمی ہوتی رہے تو یہ آپ کے لیے خطرناک بھی ہو سکتی ہے۔ آپ موٹاپے اور ڈپریشن کا شکار ہو سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ میلاٹونن ہارمون جس کو موبائل فون سے نکلنے والی نیلی روشنی متاثر کرتی ہے یہ نیند کو کنٹرول کرنے کے علاوہ ایک پاورفل اینٹی آکسیڈنٹ کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ یہ ہماری جلد کے لئے بھی بہت فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ یہ آکسیڈیشن کے عمل کو سست کرتا ہے اور انسان کو جلد بوڑھا ہونے سے بچاتا ہے۔ سو اگر آپ رات کو موبائل فون استعمال کرتے ہیں اور آپ کی آنکھوں کے گرد حلقے بن چکے ہیں، آپ کو اپنی جلد مرجھائی ہوئی لگتی ہے تو اب بھی آپ کے پاس وقت ہے کہ آپ اس عادت سے جان چھڑا لیں۔

اس کے علاوہ اگر آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے آپ بار بار بیمار ہو جاتے ہیں یا کسی طرح کے انفیکشن کا شکار ہیں تو یہ اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ آپ کا جسم ضرورت سے کم میلاٹونن بنا رہا ہے۔ میلاٹونن کی کمی سے آپ کی قوت مدافعت کمزور ہو جاتی ہے۔ اس سے آپ کے جسم میں بیماریوں کے خلاف لڑنے کی مدافعت کم ہو جاتی ہے۔ سونے پر سہاگہ یہ کہ اگر آپ کے موبائل سے نکلنے والی لائٹ یا شعاعیں بہت تیز ہیں اور آپ انہیں اکثر غور سے دیکھتے ہیں تو پھر یہ خطرے کی بات ہے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فونز اور ایل ای ڈیز سے نکلنے والی نیلی روشنی انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے، یہ بلیو لائٹس بریسٹ کینسر کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

بارسلونا انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ کے محققین نے گیارہ خطوں کے چار ہزار افراد پر تحقیق کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ گھروں کے اندر اور باہر ایل ای ڈی سے نکلنے والی نیلی روشنی کینسر جیسے جان لیوا مرض کو بڑھانے کا بڑا ذریعہ ہیں۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اسمارٹ فونز کی روشنی خارج ہونے سے اگر میلاٹونین کی مقدار متاثر ہو تو نہ صرف ڈپریشن بلکہ موٹاپے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح رات کو اسمارٹ فون کی روشنی اور نیند متاثر ہونے سے مثانے کے کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرے کا تعلق بھی سامنے آیا ہے۔

سو اسمارٹ فون کا استعمال ضرورت ہے، ضرور کریں لیکن اعتدال کے ساتھ۔ بستر پر لیٹنے کا مطلب ہے اپنے بدن کو آرام اور نیند دیں جو کہ اس کا حق ہے اور اس کو نیلی روشنی کے ذریعے جگا کر، بے آرام کر کے اس پر ظلم مت کریں۔