سوشل میڈیا کے انقلاب کے ساتھ ہی نوع انسانی جہاں بہت سے فوائد سے مستفید ہوئی وہیں ایک بہت بڑا مسئلہ انفارمیشن اوور لوڈ یعنی اطلاعات کی حد سے زیادہ فراوانی بھی ہے۔ یعنی اب لوگوں کی اکثریت کو جب چاہیں، جیسے چاہیں اطلاعات اور معلومات تو مل جاتی ہیں مگر سچا اور حقیقی علم کیا ہے اور کہاں ہے، اسے چھاننا اور پہچاننا اور بھی مشکل ہو گیا ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ فیک نیوز اور جعلی معلومات نے انسان کو اور بھی کنفیوز کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج معلومات تو بہت ہیں مگر علم مزید محدود ہو گیا ہے۔
اور معاملہ اگر اپنی صحت جیسا نازک اور حساس ہو تو پھر سمھوتے کی کوئی گنجائش نہیں رہتی۔ میرے پاس بہت سے مریض ایسے آتے ہیں جن کو قبض، ذیابیطس، گلوٹن الرجی یا پھر وزن کی زیادتی جیسے شکایات ہوتی ہیں مگر ان کو آٹے اور انا ج کی مختلف اقسام کا فرق تک معلوم نہیں ہوتا۔ نتیجتا یا تو غلط چیز خرید کر پیسے ضایع کر دیتے ہیں یا پھر صحیح آٹے کی تلاش میں مارے
مارے پھرتے ہیں۔
آیئے، آج اس مشکل کو ہمیشہ کے لئے آسان کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بھوسی یعنی بران، ہول وہیٹ یعنی پوری گندم اور ملٹی گرین آٹے میں کیا فرق ہوتا ہے اور ان میں سے آپ کی صحت کے حوالے سے سب سے بہترین قسم کون سی ہے۔
سب سے پہلے تویہ سمجھ لیں کہ آٹا صرف گندم کا نہیں ہوتا بلکہ کسی بھی اناج یا جنس کو جب اچھی طرح پیس کر پاوڈر کی شکل دے دی جائے تو اسے آٹا کہیں گے جیسے بیسن کا آٹا، یا پھر چاول کا آٹا یا پھر گندم کا آٹا۔
گندم کا آٹا: نیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا آٹا گندم (جسے گیہوں بھی کہا جاتا ہے) کا ہوتا ہے۔ گندم سے تین طرح کا آٹا بنتا ہے جو مندرجہ زیل ہے
تو پھر چکی کا آٹا کون سا ہوتا ہے؟
آسان لفظوں میں چکی کا آٹا ہر وہ آٹا ہو سکتا ہے جو کسی بھی گھر، دکان یا بازار کی چکی پر بنایا گیا ہو۔ سچ پوچھیں تو فیکٹری میں بنا ہوا آٹا بھی آج کل چکی کے آٹے کے نام پر ہی فروخت ہوتا ہے اور بہت سی بڑی بڑی فیکٹریوں اور اسٹورز نے بھی خودکار چکیاں لگوا لی ہیں۔ سو محض چکی کا آٹا لکھا دیکھ کر آٹا خریدنا دانش مندی نہیں بلکہ ملٹی گرین آٹا اور وہ بھی کسی اچھے برانڈ کا ہی لیا جانا چاہیئے۔