Dr. Syed Ikram

اتنے سارے آٹے، کون سا سب سے اچھا اور مفید؟

ڈاکٹر سید اکرام

  سوشل میڈیا کے انقلاب کے ساتھ ہی نوع انسانی جہاں  بہت سے فوائد سے مستفید ہوئی وہیں ایک بہت بڑا مسئلہ   انفارمیشن  اوور لوڈ   یعنی اطلاعات کی حد سے زیادہ  فراوانی   بھی ہے۔  یعنی اب لوگوں کی اکثریت  کو جب چاہیں،  جیسے چاہیں اطلاعات اور معلومات تو مل جاتی ہیں مگر سچا اور حقیقی علم کیا ہے اور کہاں ہے، اسے چھاننا اور پہچاننا اور بھی  مشکل ہو گیا ہے۔  اسی کے ساتھ ساتھ فیک نیوز اور  جعلی معلومات نے انسان کو اور بھی کنفیوز کر دیا ہے۔  یہی وجہ ہے کہ آج  معلومات  تو بہت ہیں مگر علم مزید محدود ہو گیا ہے۔
اور معاملہ اگر اپنی صحت  جیسا نازک اور حساس ہو تو پھر سمھوتے کی کوئی گنجائش نہیں رہتی۔  میرے پاس بہت سے مریض ایسے آتے ہیں جن کو  قبض، ذیابیطس، گلوٹن الرجی یا پھر وزن کی زیادتی جیسے شکایات ہوتی ہیں مگر ان کو  آٹے  اور انا ج کی مختلف اقسام  کا فرق تک معلوم نہیں ہوتا۔  نتیجتا  یا تو غلط چیز خرید کر پیسے  ضایع کر دیتے ہیں  یا پھر صحیح آٹے کی تلاش میں مارے
مارے پھرتے  ہیں۔
آیئے، آج اس مشکل کو ہمیشہ کے لئے آسان کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بھوسی یعنی بران،  ہول وہیٹ یعنی پوری گندم  اور ملٹی گرین  آٹے میں کیا فرق ہوتا ہے اور  ان میں سے آپ کی صحت کے حوالے سے سب سے بہترین قسم کون سی ہے۔
سب سے پہلے تویہ سمجھ لیں کہ آٹا صرف  گندم کا نہیں ہوتا بلکہ  کسی بھی اناج یا جنس  کو جب اچھی طرح پیس کر  پاوڈر کی  شکل دے دی جائے تو اسے  آٹا  کہیں گے جیسے بیسن کا آٹا، یا پھر چاول کا آٹا یا پھر گندم کا  آٹا۔
 گندم کا آٹا:   نیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا آٹا گندم (جسے گیہوں بھی کہا جاتا ہے) کا ہوتا ہے۔  گندم سے تین طرح کا آٹا  بنتا ہے جو  مندرجہ زیل ہے

۔  1- سفید آٹا:  یہ  آٹا سب سے عام لیکن  سب سے مضر  صحت  آٹا ہوتا ہے۔ چونکہ یہ سستا ہوتا ہے لہذا عام بازار یا ہوٹلوں میں ملنے والی چپاتی، نان اور روٹی میں یہ استعمال ہوتا ہے۔   یہ آٹا چونکہ چھان کر حاصل کیا جاتا ہے لہذا اس  میں  گندم کی بھوسی  اور ریشہ یعنی فائبر  بہت کم رہ جاتا ہے۔ نتیجتایہ نا صرف دوسرے آٹوں سے سستا ہوتا ہے، بلکہ  قبض،  کولیسٹرول کی زیادتی، موٹاپے  اور  ذیابیطس جیسے مسائل  کے رسک میں بھی اضافہ کرتا ہے۔  تاہم اس سے روٹی جلدی پک جاتی ہے اور دیر تک تازہ  رہ سکتی ہے سو اس کا استعمال گھروں اور ریستورانوں میں زیادہ کیا جاتا ہے۔

۔    2- بران آٹا: بران کہتے ہیں گندم کی بھوسی کو یا گندم کے چھلکے کو۔  عام طور پر بران  بریڈ یا بران ڈبل روٹی  بھی اسی بھوسی کی بنی ہوئی ہے۔  تیکنیکی طور پر بران آٹا  خالصتا  بھوسی یا چھلکے کا ہی بنا ہوا ہونا چاہیئے لیکن بد قسمتی سے چیک اور بیلینس اور فوڈ انسپکشن کا مناسب انتظام نہ  ہونے کی وجہ سے  ہمارے  یہاں اکثر  برانڈز اور بیکیریاں  بھوسی کے ساتھ اور اجزا جیسے سوجی یا عام آٹے کی ملاوٹ بھی کر دیتی ہیں اور عام گاہک اس کا اندازہ تک نہیں لگا پاتے۔  اسی لئے ضروری ہے کہ آٹا ہو یا روٹی  یا پھر ڈبل روٹی، قابل اعتماد برانڈ کی ہی لی جائے۔   یہ خون میں شوگر یا  گلوکوز کی مقدار بہت  جلدی  اور بہت زیادہ نہیں بڑھاتا اور نتیجتا  ذیابیطس  کے مرض میں بہت مفید ہے۔

۔    3- ہو ل وہیٹ  (پوری گندم)  آٹا:   جیسا کہ نام سے ظاہر ہے،  یہ پوری گندم  یا گیہوں کو پیس کر حاصل کیا جاتا ہے۔  آئیڈیلی اس کو چھانا نہیں جاتا لہذا اس میں بران یعنی بھوسی یا چھلکا اور اندر کی گندم   بھی پوری موجود ہوتی ہے۔ سو اس میں غذائیت بھی زیادہ ہوتی ہے  اور اس کا ذائقہ بھی  بران  آٹے یا  سفید آٹے سے زیادہ  اچھا ہوتا ہے لیکن ساتھ ہی اس کی قیمت بھی زیادہ ہوتی ہے۔

۔  4- ملٹی گرین آٹا:  گرین کہتے ہیں کسی بھی جنس یا اناج کو  جیسے جو، گندم، جوار، باجرہ، چاول، دال، چنے، السی کے بیج  وغیرہ۔   سو ملٹی گرین آٹا  اس آٹے کو کہتے ہیں جس میں بہت سے اناج (جیسے گندم، دالیں،  چنے اور بیج وغیرہ)، اپنی مکمل حالت میں شامل ہوں۔
تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے اور تمام ماہر غذائیات اس پر متفق بھی ہیں کہ  ملٹی گرین آٹا  ہی صحت کی حوالے  سے سب سے بہترین اور مفید تر ہے۔  چاہے معاملہ قبض کا ہو یا پھر  ذیابیطس  میں شوگر کو قابو میں رکھنے کا۔ چاہے  وزن کم کرنا ہو یا پھر کولیسٹرول کی زیادتی سے بچنا ہو،  یا پھر عارضہ قلب  یا بلند فشارخون  کے رسک میں کمی کرنی ہو، ملٹی گرین آٹا  بہت مفید اور مقوی ہے۔
تاہم اس چیز کا خیال رہے کہ کچھ چٹورے لوگ  اس کا ذائقہ زیادہ پسند نہ کریں لیکن ایسے لوگوں کو یہ فیصلہ کرنا چاہیئے کہ آیا ان کے لئے وقتی  منہ  کا مزہ زیادہ اہم ہے یا پھر  ہر ہفتے ہونے والی ڈایالائسز،  روزانہ دن میں کئی دفعہ  انسولین کی سوئی اپنے بدن میں چبھونا یا پھر فالج ہونے کے بعد آخری سانس تک دوسروں کی محتاجی کی تکلیف کو  برداشت کرنا زیادہ آسان ہے؟
ملٹی گرین آٹے کی بنی ہوئی روٹی  کو تیز آنچ پر پکانا چاہیئے اور پکنے کے بعد فوراکھا لینا چاہیئے تا کہ اس کی تازگی اور افادیت برقرار رہے۔ ملٹی گرین آٹے کے حوالے سے سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس وقت بازار وں اور انٹرنیٹ پر ملٹی گرین آٹے کے نام پر  بہت سارے آٹے  دستیاب ہیں۔ تاہم  ملٹی گرین آٹا خریدنے سے پہلے  یہ اطمیننان  ضرور کر لیں کہ جس برانڈ کا  آٹا آپ خرید رہے ہیں وہ کتنا قابل بھروسہ ہے اور کیا اس آٹے کی تیاری  کسی ماہرخوراک یا   ماہرغذائیات کے زیرنگرانی کی گئی ہے اور کیا کوئی ڈاکٹر بھی اس مخصوص آٹے کو استعمال کرنے کا مشورہ دیتا ہے؟ ساتھ ہی اس ملٹی گرین آٹے کے اجزا میں کتنی اقسام کے اناج شامل ہیں۔ عام طور پر ملٹی گرین آٹے میں کم از کم پانچ مختلف اقسام کی اجناس شامل ہونی چاہیئں۔  تا ہم  اگر  آٹھ سے نو  اقسام کے انا ج  شامل ہوں جیسے گندم،  جو، کالا چنا،  جوار،  جئی، لال  مسور کی دال اور میتھی دانہ وغیرہ تو او ر بھی زیادہ فوائد حاصل کئے  جا سکتے ہیں۔
تو پھر چکی کا آٹا کون سا ہوتا ہے؟
آسان لفظوں میں چکی کا آٹا ہر وہ  آٹا ہو سکتا ہے جو  کسی بھی گھر، دکان یا بازار کی چکی پر بنایا گیا ہو۔ سچ  پوچھیں تو فیکٹری میں بنا ہوا آٹا بھی آج کل  چکی کے آٹے کے نام پر ہی فروخت ہوتا ہے اور بہت سی بڑی بڑی فیکٹریوں  اور اسٹورز نے بھی  خودکار چکیاں لگوا لی ہیں۔ سو محض  چکی  کا آٹا  لکھا دیکھ کر آٹا خریدنا دانش مندی نہیں بلکہ ملٹی گرین آٹا  اور وہ بھی کسی اچھے برانڈ کا ہی لیا  جانا چاہیئے۔