منفی سوچ آپ کے ساتھ کیا کرتی ہے؟
ڈاکٹر سید اکرام
کبھی کبھی ہر مسئلے کا حل نہیں ہوتا۔
بلکہ ہر حل کے ساتھ مسئلہ ہوتا ہے۔ منفی سوچ، جسے نیگیٹیویٹی کہتے ہیں آپ کے ساتھ یہی کرتی ہے۔
ایک منفی ذہننیت آپ کو کبھی بھی مثبت زندگی نہیں دے سکتی۔
مثال کے طور پر آپ ہر جگہ اپنے منفی خیالات پھینکتے رہیں اور پھر شکایت بھی کریں کہ آپ کی زندگی کچرا بن گئی ہے؟
زندگی عکس ہوتی ہے ہماری سوچ کا۔ دوسری چیزیں اور لوگ ہمیں متاثر نہیں کرتے بلکہ ان کے بارے میں ہمارے خیالات، ہماری سوچ ہمارے اوپر اثر انداز ہوتی ہے۔
سو اگر آپ کی سوچ ہی منفی ہے تب آپ کی زندگی بھی نیگیٹو ہی ہو گی۔
کبھی بلب کو غور سے دیکھیں۔ آپ بھی اسی بلب کی طرح ہوتے ہیں۔ اگر آپ ہر وقت ٹینشن اور زہر سے بھرے ہوئے ہیں تو آپ سے شعاعیں بھی ایسی زہریلی ہی نکلیں گی۔ لیکن سب سے زیادہ نقصان کس کا ہو گا؟
آپ کا اپنا۔
کیونکہ نفرت، حسد، بغض اور خوف اسی برتن کو جلاتے ہیں جس میں یہ موجود ہوتے ہیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ آپ اس امید پر خود زہر پی لیں کہ دوسرے اس سے مر جائیں گے۔
یاد رکھیں، جو چیزیں اور واقعات آپ کے ساتھ پیش آتے ہیں، ان پر اکثر آپ کا قابو نہیں ہوتا۔ مگر ان پر آپ کا ردعمل کیا ہوتا ہے، یہ آپ بالکل قابو کر سکتے ہیں۔
ایک پورا سمندر ایک چھوٹی سی کشتی کو نہیں ڈبو سکتا جب تک کہ اس کا پانی کشتی کے اندر نہ آ جائے۔ بالکل اسی طرح پوری دنیا کی منفی چیزیں، پوری دنیا کی نیگیٹیوٹی مل کر بھی آپ کو برباد نہیں کر سکتے جب تک کہ آپ خود اس نیگیٹیوٹی کو اپنے وجود کے اندر نہ آنے دیں۔
وہ دو بھیڑیوں کی لڑائی کی کہانی تو سنی گی؟
ایک اچھا بھیڑیا ہے جس میں روشنی ہوتی ہے، پیار ہوتا ہے، سکون ہوتا ہے، بے غرضی ہوتی ہے، امید ہوتی ہے۔
دوسرے بھیڑیے میں نفرت ہوتی ہے، حسد اور بغض ہوتا ہے، خود غرضی اور مایوسی ہوتی ہے۔ اس جنگ میں کون جیتتا ہے؟ وہی بھیڑیا جسے آپ زیادہ کھلاتے ہیں۔
اسی طرح آپ کا دماغ بھی سوچوں کا ایک کارخانہ ہے اور اس کارخانے کا ایک انچارج ہے جو آپ کا شعور ہے۔ یہ ہے تو صرف ایک لیکن انچارج ہونے کی وجہ سے لاکھوں مزدوروں کر حکم دیتا ہے، کنٹرول کرتا ہے۔
دوسری طرف آپ ہی کے دماغ میں لاکھوں مزدور بھی ہیں جو اصل میں آپ کا لاشعور ہے۔ یہ وہی بات مانتے ہیں جس کا آپ کا شعور انہیں حکم دیتا ہے۔
سو جب آپ دن کا اغاز ہی منفی سوچ سے کرتے ہیں جیسے ”میں بیمار ہوں، میں اچھا نہیں، آج کا دن اچھا نہیں ہو گا، ، کوئی مجھے پسند نہیں کرتا، میں تنہا ہوں، آج میرے ساتھ کچھ برا ہو گا“ تو یہ بات آپ کا شعور فوراً آپ کے دماغ کی فیکٹری کے مزدوروں یعنی لاشعور کو حکم کے طور پر بتاتا ہے اور وہ فوراً ایسے اور ہزاروں منفی خیالات بنانا شروع کر دیتے ہیں۔ اور پھر آپ کا دن واقعی اچھا نہیں گزر پاتا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس منفی ذہنیت، اس نیگیٹیوٹی کو ختم کیسے کیا جائے؟
حقیقت میں آپ زبردستی اس کو ختم نہیں کر سکتے اور نہ ہی آپ کوئی درمیانی راہ نکال سکتے ہیں۔ آپ کی ذہنیت یا تو منفی ہو سکتی ہے یا مثبت۔ یہ کبھی بھی نیوٹرل یا بیچ کی نہیں ہو سکتی۔
سو اس کا حل یہ ہے کہ آپ آہستہ آہستہ اپنے ذہن میں پازیٹو خیالات، مثبت سوچیں ڈالنا شروع کر دیں۔ ایسا کرنے اسے آپ کا ذہن پازیٹو سوچوں سے بھرتا جائے گا اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ اس میں نیگیٹیوٹی کی لئے جگہ ہی نہیں بچے گی۔
یہ بات یاد رکھیں کہ مثبت سوچ، پازیٹوٹی کا مطلب ہمیشہ خوشی نہیں ہوتا۔ خوشی تو ایک موڈ ہے۔ پازیٹوٹی ایک پورا طرز زندگی ہے۔
آپ پازیٹو اتفاق سے نہیں بنتے۔ اپنی مرضی سے بنتے ہیں۔ پریکٹس کر کے، اس کو عادت بنا کر۔
بالکل جیسے باڈی بلڈرز یا تن ساز مستقل اور باقاعدگی سے ایکسرسائز کرتے رہتے ہیں جس سے آخر کار ایک دن ان کے مسلز (پٹھے ) بہت بڑے اور بہت طاقتور ہو جاتے ہیں۔
سو اس سے پہلے کہ آپ ان چیزوں کو گنیں جو آپ کے پاس نہیں، ان چیزوں کے بارے میں سوچیں جو آپ کے پاس ہیں۔
اگر کبھی دل میں یہ خیال آئے کہ میرے پاس اپنا مکان نہیں تو سوچیں کہ کوئی بات نہیں ، کرائے کا ”گھر“ اپنے ”مکان“ سے بہتر ہوتا ہے۔
ہر صبح اٹھ کر شکر ادا کریں کہ آپ ابھی زندہ ہیں اور ایک نئے دن کو دیکھ رہے ہیں۔
اگر آپ کے پاس کار نہیں تو کوئی بات نہیں، منزل پر پہنچنے کے لئے پیر تو موجود ہیں۔
اپنے خالق و مالک کا شکر ادا کریں۔
ہاں اس کا شکر ادا کریں، سونے سے پہلے جاگنے کے بعد ، کھاتے اور پیتے وقت۔
جب اپنے والدین کو دیکھیں، اپنے بچوں کو دیکھیں، اپنے دوستوں سے ملیں، خدا کا شکر ادا کریں جب بھی آئینے میں خود کو دیکھیں کہ اس نے آپ کو اتنی بڑی دنیا میں منفرد بنایا، باصلاحیت پیدا کیا۔ ہوش اور حواس کے ساتھ پیدا کیا۔
ٹینشن نہ ہی لیں اور نہ ہی دیں۔ عمل کا وقت بدلنے کا موقع یا تو ابھی ہے یا کبھی نہیں۔
سو آپ کی سوچ کیا کہتی ہے؟
ہمیسہ کی طرح ایک دن؟
یا پہلا دن؟
فیصلہ آپ کا ہے۔