روحانیت سے ڈپریشن کا علاج ممکن ہے
ڈاکٹر سید اکرام
ہمارے معاشرے میں خودکشی کیوں اتنی عام ہوتی جا رہی ہے؟ کوئی دن ایسا نہیں جاتا جس میں کسی خاتون یا مرد یا کسی نوجوان لڑکے یا لڑکی کی خودکشی کی خبر نہ آتی ہو۔
وہ چیز جو عموماً انسان کو خودکشی پر مجبور کرتی ہے اسے ڈپریشن کہتے ہیں۔ ڈپریشن کیا ہوتا ہے؟
ڈپریشن کہتے ہیں ایسے دکھ کے شدید احساس کو جس میں آپ کسی صدمے یا حادثے کی وجہ سے تنہائی اور افسردگی کا شکار ہو جائیں، آپ کا موڈ ہمیشہ ڈاؤن رہے اور آپ اتنے شدید مایوس ہو جائیں کہ نہ تو دوسروں کی زندگی سے آپ کو کوئی دلچسپی رہے اور نہ ہی اپنی سے۔
ڈپریشن کی بہت سی وجوہات اور علامات ہو سکتی ہیں مگر آج جو بات ہم آپ کو ڈپریشن کے حوالے سے بتائیں گے اسے اکثر ماہرین نفسیات اور حتی ٰ کہ ڈاکٹر تک نظر انداز کر دیتے ہیں اور وہ ہے ڈپریشن اور انسان کا روحانیت یا خدا کے ساتھ کنکشن۔
ڈپریشن کے پیدا ہونے اور اس کے علاج کے حوالے سے ہم دواؤں کی بات کرتے ہیں، ورزش کی بات کرتے ہیں، کونسلنگ کی بات کرتے ہیں، اپنے آپ کو مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھنے کی بات کرتے ہیں مگر جو بات نہیں کرتے وہ ہے انسان اور خدا کے درمیان تعلق کی بات۔ یعنی خودی اور خدا کے درمیان رابطہ۔ یہ بات اب سائینٹیفک ریسرچ اور اسٹدیز سے ثابت ہو رہی ہے کہ جتنا یہ تعلق کمزور ہوتا ہے ، ڈپریشن ہونے کا رسک اتنا ہی بڑھ جاتا ہے۔
ایک اور ریسرچ یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ بچے جو مذہب یا روحانیت کے سائے تلے پرورش پاتے ہیں وہ نوجوانی کے زمانے میں زیادہ خوش اور صحت مند ہوتے ہیں۔ اسی طرح وہ خواتین جو ڈپریشن کا شکار ہوتی ہیں، ان کی بیٹیاں بھی ڈپریشن کے زیادہ رسک پر ہوتی ہیں۔
اسی طرح وہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں جو روحانی طور پر مضبوط ہوتے ہیں ، ان میں ڈپریشن کا رسک ساٹھ فیصد تک کم ہوتا ہے۔ یہ تعلیمی کارکردگی میں بھی زیادہ اچھے ہوتے ہیں اور غیر محفوظ جنسی تعلقات، الکحل اور دیگر منشیات سے عام طور پر دور رہتے ہیں۔
اسی طرح 1995 میں نارتھ کیرولینا میں تین ہزار تین سو نوجوان لڑکیوں پر کیے گئے ایک سروے کے مطابق وہ لڑکیاں جو زیادہ باقاعدگی سے عبادت کیا کرتی تھیں ، ان میں ڈپریشن ہونے کا رسک دوسری لڑکیوں کے مقابلے میں کم تھا۔
ایک اوراسٹڈی جو سن دو ہزار گیارہ میں تہران میں 722 کالج اسٹوڈنٹس پر کی گئی ، میں یہ معلوم ہوا کہ وہ اسٹوڈنٹس جن کے ذہنوں میں گاڈ یعنی خدا کا مثبت تصور تھا ، ان میں انزائٹی (تشویش و بے چینی) اور ڈپریشن (مایوسی یا اداسی) کے امکانات بہت کم پائے گئے۔
کئی اسٹڈیز میں یہ بات بھی سامنے آ چکی ہے کہ مذہبی و روحانی رجحان رکھنے والے لوگوں میں خود کشی کرنے کے امکانات اور رسک کم پائے جاتے ہیں۔
اسی طرح ہارورڈ میڈیکل اسکول کی ایک اسٹڈی کے مطابق وہ مریض جو خدا پر زیادہ یقین رکھتے ہیں ان پر علاج کا اثر بھی زیادہ ہوتا ہے۔ سب سے اہم بات جو اس اسٹڈی میں سامنے آئی وہ یہ کہ جن لوگوں کا خدا پر جتنا زیادہ مضبوط ایمان تھا ان کا اپنے علاج پر اور اس کے اثر پر بھی اتنا ہی زیادہ یقین تھا۔
سب سے زیادہ دلچسپ بات یہ کہ ایسے لوگوں کے ایم آر آئی ٹیسٹ بھی کیے گئے جن میں ایک سپریم طاقت یا خدا سے جڑے ہونے کا احساس زیادہ تھا اور ایسے لوگوں کے دماغ میں ”وائرنگ“ یعنی دماغی خلیوں کے آپس میں کنکشن زیادہ مضبوط پائے گئے اور نتیجتاً ایسے لوگ زیادہ سوشل اور لوگوں میں گھلنے ملنے والے تھے اور نتیجتاً ڈپریشن کے کم رسک پر تھے۔
بالکل اسی طرح کینسر کے مریضوں پر ہونے والی ایک اسٹڈی میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ مریض جن کے ذہنوں میں خدا کا تصور مثبت تھا، یعنی ایک ایسے خدا کا جو مہربان ہے، نہایت رحم کرنے والا ہے اور معاف کرنے والا ہے، مدد کرنے والا ہے اور خیال رکھنے والا ہے، سو ایسا تصور رکھنے والے مریض کینسر، اور ڈپریشن سمیت دوسرے مسائل کا زیادہ بہتر طور پر مقابلہ کر سکتے ہیں۔
اور پھر مذہب اسلام میں تو خاص طور پر دلوں کے سکون اور خدا سے رابطے کے درمیان تعلق پر زور دیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں بھی واضح ارشاد باری تعالی ہے کہ۔
الا بذکر اللہ تطمئن القلوب
کہ بے شک، خدا کی یاد میں۔ خدا کے ذکر میں ہی قلب کو، دلوں کو، ذہنوں کو سکون ملا کرتا ہے۔
یہ بات یاد کر لینے کی ہے کہ فانی شے سے، فانی وجود سے محبت بھی فانی ہوتی ہے۔ ہمارے مادی جسموں کو ان سے جڑے رشتوں کو ایک دن فنا ہو جانا ہے۔ سو اپنی توقعات کو بجائے ان رشتوں اور انسانوں اور اشیاء کے، کہ جن کو ایک دن فنا ہو جانا ہے، اگر اس لافانی وجود سے رکھا جائے جو ہمارا خالق ہے، مالک ہے اور ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے تو اس میں نقصان کا، گھاٹے کا اور نتیجتاً اداسی کا، تنہائی کا رسک نہیں ہوتا۔ عشق مجازی ضرور کیجیے مگر منزل نہیں، عشق حقیقی کی طرف ایک راستہ سمجھ کر۔ رشتوں سے محبت اور ان کے حقوق فرض ہیں، سو ان پر توجہ ضرور دیجیے۔ مگر ان سے توقع مت رکھیے۔
سو اگر آپ یا آپ کا کوئی بھی جاننے والا اس وقت ڈپریشن کے فیز سے گزر رہا ہے آپ اسے روایتی علاج اور سائیکاٹرسٹ سے مشورے کے ساتھ ساتھ روحانیت اور خدا کے ساتھ مضبوط تعلق اور اس کے ڈپریشن پر مثبت اثر کے بارے میں آگاہ کر سکتے ہیں۔