انیمیا یا خون کی کمی: اقسام، وجوہات، علامات اور علاج
ڈاکٹر سید اکرام
جسم سے خون تک نچوڑ لیتا ہے
عشق جب ہجر اوڑھ لیتا ہے
خون انسانی وجود کا لازمی جزو ہے۔ خون زندگی کی علامت ہے۔ اس کی روانی سے ہی زندگی کی کہانی قائم و دائم رہتی ہے۔ اور اس کا رک جانا، کم ہو جانا زندگی کی رفتار کو ختم کر سکتا ہے، متاثر کر سکتا ہے۔ اور یہی ہمارا آج کا موضوع بھی ہے۔ عرض کیا ہے کہ۔
ڈوبی ہیں مری انگلیاں ہی میرے خون میں
یہ کانچ کے ٹکڑوں پہ بھروسے کی سزا ہے
آج ہم بات کریں گے، انھی کانچ کے ٹکڑوں، ان عوامل کی، ان وجوہات کی۔ جن سے ہمارا خون کم ہو سکتا ہے، یا میڈیکل کی اصطلاح میں ہمیں انیمیا ہو سکتا ہے۔
ایک جائزے کے مطابق پاکستان میں تقریباً ایک تہائی بچے ناقص یا ناکافی خوراک کے باعث خون کی کمی کا شکار ہیں۔ ایک اور تحقیق کے مطابق پاکستان میں حاملہ خواتین کی اکثریت خون کی کمی میں مبتلا پائی جاتی ہے۔
خون کی کمی یا انیمیا ایک ایسا مرض ہے جس میں ہمارے جسم کے خون کے سرخ خلیے یعنی ریڈ بلڈ سیلز بننا کم ہو جاتے ہیں۔ ان سرخ خلیوں کا سب سے اہم حصہ ہیموگلوبن نامی ایک پروٹین ہوتا ہے جو پھیپھڑوں سے آکسیجن کو لے کر جسم کے باقی حصوں تک پہنچاتا ہے اور خون کا سرخ رنگ اسی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ سو ہمارے جسم کے تمام سیلز کو، تمام حصوں کو، تمام اعضا کو اپنے معمول کے کام سر انجام دینے کے لئے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ آکسیجن خون کے سرخ خلیات کے ذریعے منتقل ہوتی ہے۔ اگر ہمارے جسم میں سرخ خلیوں یا ہیموگلوبن کی کمی واقع ہو جائے تو جسم کے دیگر حصوں کو آکسیجن نہیں پہنچ پاتی ہے جس کی وجہ سے جسم کے مختلف حصوں کو اپنا کام کرنے میں مشکل درپیش آتی ہے۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہیمو گلوبن کی کمی کی وجوہات کیا ہیں؟ ہمارے جسم میں خون کی کمی کیوں واقع ہوتی ہے، ہمیں انیمیا کیوں ہو جاتا ہے؟
عام طور پر انیمیا پیدا ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں آئرن یعنی فولاد کی کمی، وٹامن بی ٹوئیلو اور فولک ایسڈ کی کمی سب سی زیادہ عام وجوہات ہیں۔ یعنی جب یہ اجزا ہمارے جسم میں کم ہو جاتے ہیں تو نتیجتاً ً ہمارا خون کم بنتا ہے اور ہم خون کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ چوٹ لگنا یا کسی دوسری وجہ سے زیادہ خون کا بہہ جانا، کینسر یا کینسر کے دوران کی جانے والی کیمو تھراپی، گردوں میں خرابی، پھیپھڑوں میں خرابی، جگر میں خرابی، ہڈیوں کا گودا یعنی بون میرو کم ہوجانا، ہارمونز کی کمی، تھیلیسیمیا، تمباکو نوشی وغیرہ بھی ایسی وجوہات ہیں جو خون کی کمی پیدا کر سکتی ہیں۔
سو انسانی جسم میں خون کی کمی کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن سب سے زیادہ عام اور اہم وجہ جسم میں آئرن یا فولاد کی کمی ہے۔ اگر جسم میں ضرورت کے مطابق وٹامنز نہ ملیں، یا ہماری غذا، ہماری روز مرہ خوراک میں آئرن کی خاطر خواہ مقدار موجود نہ ہو تو اس کا نتیجہ آئرن کی کمی کی صورت میں نکلتا ہے اور یہ وجہ بھی جسم میں سرخ خلیات کی تعداد میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ کیونکہ یاد رکھیئے، ہیموگلوبن بنانے کے لیے فولاد کی ضرورت ہوتی ہے اور فولاد کی کمی سے ہیموگلوبن کم ہو جاتا ہے اور جب ہیمو گلوبن نہیں ہوتا تو اس کا لازمی نتیجہ خون کی کمی یا انیمیا کی صورت میں ہی ظاہر ہوتا ہے۔ آئرن کی کمی خواتین میں بہت زیادہ عام ہے اور حمل کے دوران یا ماہانہ ہونے والی قدرتی جسمانی تبدیلیوں کی وجہ سے بھی خون کی کمی ہو جاتی ہے خاص کر اگر ساتھ میں متوازن غذا نہ لی جائے۔
اس کے علاوہ ہڈیوں کا گودا یعنی بون میرو کم ہوجانا بھی اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔ کیونکہ یہ ہماری ہڈیوں کا گودا ہی ہے جو ہیمو گلوبن بناتا ہے
ایک اور وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ بعض افراد کے جسم میں موجود خون کے خلیات کمزور ہوتے ہیں جو ذرا سے دباؤ سے پھٹ جاتے ہیں۔ اس کی وجہ اکثر اوقات موروثی بھی ہو سکتی ہے کہ اگر والدین میں سے کسی کو خون کی کمی کا مسئلہ رہا ہو تو وہ بھی خون کی کمی کا شکار ہو سکتا ہے۔
یہ تو بات ہو گئی کہ انیمیا یا خون کی کمی کیوں ہوتی ہے۔ اب آ جائیے جسم میں میں خون کی کمی ہونے کی علامات کی طرف۔ یعنی وہ کون سی نشانیاں یا علامات ہیں جن سے خون کی کمی کا معلوم ہو سکتا ہے۔ یہاں یہ یاد رہے کہ خون کی کمی کی تصدیق اور تشخیص صرف اور صرف خون کے ٹیسٹ سے ہی ہو سکتی ہے۔ اس ٹیسٹ کو سی بی سی کہا جاتا ہے۔ یعنی کمپلیٹ بلڈ کاونٹ۔
سو جسم میں انیمیا کی سب سے پہلی نشانی جو ہو سکتی ہے وہ ہے جلد کا رنگ زرد ہوجانا یا پھیکا پڑ جانا، مسوڑھوں کے رنگ کا گلابی سے پھیکا پڑ جانا، اس کے علاوہ جسم میں کمزوری آ جاتی ہے اور اکثر سر میں درد رہتا ہے۔ جسم میں کمزوری کی وجہ سے چکر آتے ہیں، تھکن، سستی یا کاہلی کی کیفیت طاری رہتی ہے، دل کی دھڑکن بڑھ سکتی ہے، پیلپی ٹیشنز شروع ہو سکتی ہیں یعنی اپنی ہی دل کی دھڑکن کا خود کو کانوں میں سنائی دینا۔ زبان خشک ہو جاتی ہے، ناخن عام طور پر کمزور ہو جاتے ہیں۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ انسان میں ان میں سے کوئی بھی علامت نہ ہو اور وہ پھر بھی انیمیا کا شکار ہو۔ اسی لئے صرف اور صرف بلڈ ٹیسٹ ہی آپ کے
ڈاکٹر کو کنفرم بتائے گا کہ آپ واقعی انیمیا کا شکار ہو چکے ہیں۔
جسم میں خون کی کمی کی بڑی وجہ کھانے پینے کی غلط عادات ہو سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر ہو سکتا ہے۔ ایسی غذا استعمال کی جا رہی ہو جس سے جسم کو روزانہ کی ضرورت کا آئرن نہ مل رہا ہو یا جسم میں وٹامن بی بارہ یا وٹامن بی نو یا وٹامن سی کافی مقدار میں موجود نہ ہو تو تب بھی جسم میں خون کی کمی ہو سکتی ہے۔
اب بات کر لیتے ہیں خون کی کمی کو دور کیسے کیا جائے، پورا کیسے کیا جائے۔
سو اچھی بات یہ ہے کہ انیمیا کا علاج، آپ اپنے ڈاکٹر کے مشورے کے ساتھ با آسانی گھر بیٹھے کر سکتے ہیں۔ تاہم اگر خون کی کمی وجہ کوئی پیچیدہ وجہ ہے تو
پھر آپ کا معالج پہلے اس مسئلے کو دور کرے گا اور ساتھ ہی آپ کے لئے ایسی غذائیں اور سپلیمینٹس بھی تجویز کرے گا جن سے یہ مسئلہ دور ہو جائے۔ وہ غذائیں یا ڈائٹ کون سی ہیں ان کا تذکرہ ہم اگلے کالم میں کریں گے۔ پڑھنا مت بھولیے گا۔